Add To collaction

26-Feb-2023 ہفتہ وار تحریری مقابلہ ٹھوکر

 ہفتہ وار تحریری مقابلہ۔ 

                     ٹھوکر

اریب کو عشق کا بخار چڑھا تھا وہ سمیرا کو جنونی حد تک چاہتا تھا ۔سمیرا بھی اس کی کیفیت سے با خبر تھی ۔ اپنے حسن و خوبصورتی پر اتراتے ہوئے اکثر وہ اریب سے کہتی ۔۔ کالج کے ہر لڑکے کی آرزو  میں ہی ہوں ،  سب کی تمنا اور پسند بھی میں ہی ہوں  ۔۔۔۔۔۔‌ ! اب میں کیسے مان لوں کہ تم مجھ سے بے انتہا محبت کرتے ہو!
آج ایک بار  پھر یہی بات سمیرا نے دہرایا  تو اریب نے جواب دیا ۔
 ۔۔۔۔۔۔۔  کبھی آزما لو ۔ میں تمہارے لۓ سب کچھ کرسکتا ہوں اپنی جان نچھاور کر سکتا ہوں ۔
سمیرا ۔۔۔ ارے نہیں نہیں مجھے تمہاری جان نہیں چاہیئے! دیوانے !   کبھی تمہیں ضرور آزماوں گی ۔

اریب ۔۔۔۔۔ میں ہمہ وقت تیار ہوں ۔جب چاہو امتحان لے لینا ۔
ساتھیوں نے دونوں کو کینٹن  میں دیکھا تو آگئے  سب نے اپنی اپنی پسند کا آرڈر دیا کھا پی کر  پھر اگلے کلاس کے لئے تیار ہوگۓ 
سیکنڈ ائر کا امتحان سر پر تھا مشغولیت بڑھ گئی مگر اریب کی دیوانگی کا یہ عالم تھا کہ وہ جب تک سمیرا کو دیکھ نہ لے اسے چین نہیں آتا ۔ سمیرا  کی بالکونی ٹھیک اس کے روم کی کھڑکی کی طرف تھی لہذا وہ بڑی آسانی سے سمیرا کا دیدار کر لیا کرتا تھا جب وہ کالج سے غیر حاضر ہوتی ۔
سمیرا نے کبھی اظہار محبت نہیں کی اور نہ ہی اسے باز رکھا بلکہ وہ کسی کو دیوانہ بنا کر لطف اندوز ہو رہی تھی۔  اریب اس کی پرواہ کئے بغیر اس پر دل وجان سے فدا ہو رہا تھا ۔ وہ  اپنے  تمام  رشتوں پر اسے ترجیح دے رہا تھا۔۔
امتحان ختم ہوۓ ہفتہ گزر گیا۔۔۔۔۔‌
پکنک پر سارے دوست اکٹھے تھے سمیرا اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ یہ دوسرا موقع تھا جہاں بے فکر ہو کر ادھم مچائیں۔ جی بھر کر ہلہ گلہ کریں اسکول اور کالج کے اوقات بہت ہی خوبصورت ہوتے ہیں جو زندگی کے ان قیمتی اوراق پر درج ہوتے ہیں جنہیں ہم کبھی نہیں بھولتے ۔۔
 واپسی پر۔ سمیرا نے  اریب کو اس کے دعویٰ کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا :
 ۔۔۔۔ کیا تم میرے لۓ وہ کام کر سکتے ہو جو کسی عاشق نے  شاید شادی سے پہلے نہیں کیا ‌‌ !!

اریب ۔۔۔۔۔ میڈم۔  آپ حکم تو کریں  بندہ جان پر کھیل کر                       حکم کی تعمیل کرے گا۔ 
سمیرا ۔۔۔۔  اچھا یہ بات ہے  !!  تو سنو  میں تمہیں آسمان سے
 چاند تارے توڑ کر لانے نہیں کہوں گی اور نہ ہی زمین کی تہہ سے کوئی نادر و نایاب اشیاء ۔۔۔۔۔۔‌۔۔  ہاں !  محبت کو محبت جیسی شۓ سے ہی آزمانا بہتر ہو گا !.  ۔‌‌دیکھو   تم مکر نہیں جانا  ،۔
اریب ۔۔۔۔۔( بیتابی سے)۔ پلیز سمیرا  جلدی بولو میں تمہیں                    کامیاب ہو کر دکھاؤں گا ۔

سمیرا ۔۔۔۔ ( سنجیدگی سے)   کیا تم  دنیا میں سب سے زیادہ  مجھے چاہتے ہو ؟ 
کیا تم ا  میری خاطر اپنی ماں کو چھوڑ سکتے ہو ؟؟ 
  کیا تم میری یہ خواہش پوری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہو ؟ بولو ! !  ۔۔۔۔۔  جواب دو ؟!!   دیکھو اریب مجھے ساس بہو کا سین بالکل پسند نہیں ۔۔!  مجھے ساس والے گھر میں نہیں جانا ۔ ۔تم مجھ سے سچی محبت کرتے ہو تو میری بات مان لو گے 

اریب  اسے ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا تھا پھر اچانک سے بس رکی ۔  شام ہو چکی تھی سب گھر روانہ ہوئے ۔ سمیرا  کو اریب کی دیوانگی پر یقین تھا اس لۓ وہ جواب کی منتظر آنکھوں میں چمک لئے رخصت ہوئی ۔

گھر میں داخل ہوتے ہی اریب کی امی نے  کیچن سے آواز دی بیٹا! جلدی سے  فریش ہو جاؤ  تمہارے پسند کی ڈش ہے ساتھ ہی کھانا کھائیں گے ۔ فریش ہو کر جب اریب کھانے کی میز پر پہنچا تو  ماں کو انتظار کرتے ہوئے دیکھا   اس نے کہا  امی وہاں سے نکلنے میں دیر ہوئی ورنہ دو بجے تک پہنچ جاتا  آپ تو کھانا کھا لتیں میرا انتظار کرنے کیا ضرورت تھی۔
امی نے مسکراتے ہوئے کہا بیٹے !  ماں کی ممتا کسی  وقت ،ضرورت یا قاعدے قانون کے گرفت میں نہیں ہوتی یہ تو قدرت کے کارخانے سے عطا کردہ ایک قدرتی جذبہ ہے جو اللہ نے ماں کے سینے میں موجزن کر رکھا ہے ۔ کوئی بھی پیمانہ نہیں جو ماں کی بے لوث محبت کو ناپ سکے ۔۔ 
تمہیں کھاتے ہوئے دیکھ کر مجھے بھی کھانا کھایا جاتا ہے اور میں سکون سے کھاتی ہوں!! امی نہ جانے کیا کیا کہہ کر پلیٹیں سجا رہی تھیں اور وہ ۔۔۔۔۔۔ وہ تو ۔۔۔۔۔۔ کچھ اور سن رہا تھا ۔
 اس کے کانوں میں سمیرا کی آواز گونج رہی   کیا تم میری خاطر اپنی ماں کو چھوڑ سکتے ہو۔۔۔۔!! مجھے ساس بہو کا سین بالکل  پسند نہیں ۔۔۔۔! مجھے ساس والے گھر میں نہیں جانا  !!    یہ گونجتی  ہوئی آوازیں ایک بڑے سے پتھر کی طرح اس کے حسین اور دلفریب راستے میں آگۓ جس سے وہ ٹکرا گیا ایسی ٹھوکر لگی کہ اس کے خوابوں کا محل ریزہ ریزہ ہو گیا اس کا  عاشقی وجود جو جنونی حد تک پرواز کر رہا تھا ایک ہی جھٹکا میں منہ کے بل گر پڑا ۔
بھلا کون جنت کو ٹھکرا کر صحرا میں سراب کی جستجو کرے۔۔
اریب نے امی کے نورانی چہرے کو دیکھ کر کہا الحمدللہ میرے پاس میری امی ہیں ۔۔۔ ماں نے پیار بھری نظروں سے بیٹےکو دیکھا پھر دونوں مسکراتے ہوئے کھانے میں مصروف ہو گئے ۔



✍️۔۔۔🍁 سیدہ سعدیہ فتح 🍁

 

   20
2 Comments

Simran Bhagat

28-Feb-2023 12:32 PM

بہت خوبصورت

Reply

Renu

27-Feb-2023 11:00 PM

👍👍🌺

Reply